٭جنت کا گھر٭
ہارون الرشید بادشاہ اپنی بیگم زبیدہ خاتون کے ہمراہ دریا کنارے ٹہل رہے تھے کہ ان کی ملاقات مشہور و معروف بزرگ بہلول سے ہو گئی۔
بہلول ریت پر گھر بنا رہے تھے۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا "یہ گھر ایک دینار
میں خرید لو، میں دعا کروں گا کہ اللہ تعالیٰ آپکو جنت میں ایک گھر عطا کر
دے۔"
بادشاہ نے اسے دیوانے کی مستی سمجھا اور آگے بڑھ گئے، البتہ ملکہ نے انہیں ایک دینار دے کر کہا کہ "میرے لیے دعا کیجئے گا۔"
رات کو بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ جنت میں ان کی بیگم کا محل بنا دیا گیا ہے۔
اگلے دن بادشاہ نے بہلول کو وہی کچھ کرتے ہوئے دیکھا تو ان سے کہا کہ "میں بھی جنت میں محل خریدنا چاہتا ہوں، کیا ملے گا۔۔؟"
بہلول نے جواب دیا کہ "آج اس محل کی قیمت پوری دنیا کی بادشاہی ہے، کیا دے سکو گے۔۔؟"
بادشاہ نے کہا کہ "یہ قیمت تو بہت زیادہ ہے میں نہیں دے سکتا، مگر کل سے آج تک تم نے اس گھر کی قیمت اتنی کیوں بڑ ھادی۔۔۔؟"
بہلول نے جواب دیا "جنت کاسودا بن دیکھے بہت سستا ہے، مگر دیکھنے کے بعد ساری دنیا کی بادشاہت کی قیمت بھی اُس کے آگے حقیر ہے۔"
دوستو! یہ سچ ہے کہ اِس دنیا میں رہتے ہوئے ہمیں اگلے جہان کی قدر نہیں
ہے۔ آج ہم بہت آسانی سے نماز، روزے اور چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو چھوڑ رہے
ہیں، اور ناچ گانے اور گناہ کی ہر لذت کو خدا کی نعمت سمجھ کر انجام دے رہے
ہیں۔
لیکن قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے حساب کتاب اور جزا و سزا
کو دیکھنے کے بعد ہم اِس دنیا میں چھوڑی گئی ایک ایک نیکی کو ترسیں گے اور
انجام دی گئی ایک ایک بُرائی کو کوسیں گے۔
ابھی بھی وقت ہے اپنی جانوں کا سودا جنت سے کم قیمت پر ہرگز ہرگز نہ کرنا۔
No comments:
Post a Comment